سیاچن Ú©Û’ Ø+الیہ سانØ+Û’ میں 139 فوجیوں اور شہریوں Ú©Û’ جانی نقصان Ù†Û’ ملک میں بڑے پیمانے پر وہاں فوجی دستوں Ú©ÛŒ تعیناتی پر انسانی جان اور مال Ú©ÛŒ قیمت اور ایسے دشوار ترین ماØ+ول میں فورسز Ú©Ùˆ مستقل تعینات رکھنے Ú©Û’ مقصد Ú©Û’ بارے میں بØ+Ø« Ú©Ùˆ جنم دیا ہے۔ اس بØ+Ø« Ú©Û’ باعث پاکستان آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی Ù†Û’ گزشتہ دنوں سیاچن گلیشیئر Ú©Û’ گیاری سیکٹر Ú©Û’ دورے Ú©Û’ دوران عوام Ú©Û’ نام قطعی غیر متوقع ریمارکس دیئے۔ اس بات Ú©Ùˆ یاد دلاتے ہوئے کہ پاکستان Ù†Û’ سیاچن تنازع کا آغاز نہیں کیا تھا، انہوں Ù†Û’ گلیشیئر سے فوجی دستوں Ú©Ùˆ ہٹانے Ú©ÛŒ ضرورت پر زور دیا۔ انہوں Ù†Û’ کہا کہ ’ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ پر امن طور پر رہنا‘ اور ہمسایہ ممالک Ú©Û’ درمیان تمام تنازعات کا Ø+Ù„ اہم ہے تاکہ دونوں ممالک اپنے عوام Ú©ÛŒ فلاØ+ Ùˆ بہبود پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ جنرل کیانی Ú©Û’ اس بیان Ú©Û’ جواب میں بھارتی جواب بلاشبہ Ù…Ø+تاط تھا۔ ان Ú©Û’ بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے، بھارت Ú©Û’ وزیر دفاع پالم راجو Ù†Û’ کہا ’مجھے خوشی ہے کہ پاکستان بھی سیاچن گلیشیئر پر فوجی دستوں Ú©Ùˆ تعینات رکھنے میں درپیش چیلنجز اور معاشی مسائل کا ادراک کر رہا ہے تاہم اس بیان میں متذکرہ تنازع Ú©Ùˆ ہنگامی بنیادوں پر Ø+Ù„ کرنے Ú©ÛŒ ضرورت پر کوئی ٹھوس جملہ موجود نہیں تھا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ Ù†Û’ بھی یکساں طور پر Ù…Ø+تاط روی کا مظاہرہ کیا۔ ایک بھارتی اخبار Ù†Û’ جنرل کیانی Ú©Û’ ریمارکس Ú©Ùˆ ’سیاسی ابتدا‘ سے تعبیر کیا جس پر پیشرفت ممکن ہے۔ دیگر ذرائع ابلاغ متشکک تھے۔ اسی دوران پاکستان میں جاری بØ+Ø« میں بعض شخصیات Ù†Û’ زور دیا کہ اسلام آباد یکطرفہ طور پر فوجی دستے واپس بلا Ù„Û’Û” ان Ú©ÛŒ دلیل یہ تھی کہ اس طرØ+ بھارت بھی یہ قدم اٹھانے پر پابند ہو جائے گا۔ دیگر Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û’ دونوں ممالک Ú©Û’ سفارتی موقف Ú©Ùˆ ایک جیسا قرار دیا اور طرفین Ú©ÛŒ سخت روی پر روشنی ڈالتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ پاکستان Ú©ÛŒ جانب سے فوجی دستوں Ú©ÛŒ واپسی Ú©Û’ سلسلے میں سنجیدہ کوششیں Ú©Ù…ÛŒ کا شکار رہی ہیں۔ اسلام آباد سے سفارتی اقدامات کرنے کا مطالبہ کرنے والوں Ù†Û’ اس Ø+قیقت Ú©Ùˆ نظر انداز کیا کہ 1984Ø¡ میں جب بھارتی فورسز Ù†Û’ دراندازی کرتے ہوئے سیاچن میں سالٹورو رینج پر قبضہ کیا تھا، گزشتہ برسوں سے پاکستان Ù†Û’ تنازع Ú©Û’ Ø+Ù„ Ú©Û’ لئے قطعی طور پر سفارتی کوششیں ہی Ú©ÛŒ ہیں۔ مسئلے Ú©Û’ Ø+Ù„ Ú©Û’ لئے پاکستان Ú©ÛŒ آمادگی اور ضروری Ù„Ú†Ú© کا مظاہرہ سفارتی کوششوں Ú©ÛŒ تاریخ سے ثابت ہے۔ اسی تناظر میں پاکستان Ù†Û’ 2003Ø¡ میں سیاچن میں سیز فائر Ú©ÛŒ پیشکش Ú©ÛŒ تھی جو تاØ+ال برقرار ہے۔ سیاچن تنازع Ú©Û’ Ø+Ù„ Ú©Û’ لئے ہوئے مذاکرات، بالخصوص30-31 مئی2011Ø¡ Ú©Ùˆ منعقدہ مذاکرات Ú©Û’ آخری دور پر نظرثانی پاکستان Ú©ÛŒ سفارتی کوششوں Ú©ÛŒ سنجیدگی Ú©Ùˆ سمجھنے میں مددگار ہو گی۔ مذاکرات Ú©Û’ بارہویں دور Ú©ÛŒ وضاØ+ت سے قبل گزشتہ ادوار Ú©ÛŒ ایک جھلک دیکھ لینا ضروری ہے، جن میں سے Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ùˆ میں Ù†Û’ اپنے گزشتہ کالم میں اختصار Ú©Û’ ساتھ پیش کیا تھا۔ تنازع Ú©Û’ آغاز Ú©Û’ پانچ سال بعد دونوں ممالک Ú©Û’ مابین ہونے والی بات چیت میں طرفین اس قابل تھے کہ وہ Ø+Ù„ Ú©Û’ بنیادی نکات پر اتفاق کر سکیں۔ ان مذاکرات میں زبردست پیشرفت یا بریک تھرو جون 1989Ø¡ میں پانچویں دور میں سامنے آیا۔دونوں ممالک Ù†Û’ اس بات سے اتفاق کیا کہ تنازع کا جامع Ø+Ù„ ان نکات پر مبنی ہو گا: (1) فوجی دستوں Ú©ÛŒ ازسر نو تعیناتی(2) طاقت Ú©Û’ استعمال سے گریز(3) خطے میں مستقبل میں فوجی دستوں Ú©ÛŒ پوزیشن Ú©ÛŒ شملہ معاہدے سے ہم آہنگی۔ تا ہم 17 جون 1989Ø¡ Ú©Ùˆ جاری کردہ مشترکہ بیان Ú©ÛŒ متنازع تشریØ+ات Ú©Û’ بعد مذاکرات جمود کا شکار ہو گئے۔ ممکن ہے کہ بیان Ú©ÛŒ زبان سے اختلافی تشریØ+ات اخذ Ú©ÛŒ جا سکتی ہوں، مگر بیان Ú©Û’ فعال Ø+صے Ú©Ùˆ سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں تھی، جس Ú©Û’ تØ+ت طرفین فورسز Ú©ÛŒ ازسر نو تعیناتی، انخلا اور مستقبل میں پوزیشنز Ú©Û’ تعین Ú©Û’ پابند تھے۔ ’Ø+الیہ‘ پوزیشنز کا سرے سے کوئی ذکر ہی نہیں تھا۔ 1992Ø¡ اور 1994Ø¡ Ú©Û’ مذاکرات Ú©Û’ دور میں بھارت Ù†Û’ اس وقت تک فوجی دستوں Ú©ÛŒ واپسی سے انکار کر دیا جب تک کہ پاکستان ’موجودہ‘ پوزیشنوں Ú©ÛŒ تصدیق کا ارادہ ظاہر نہ کرے۔ پاکستان ایسا کرنے اور بھارت Ú©Ùˆ متنازع علاقے میں بعد Ú©Û’ مذاکرات میں NJ 9842 سے Ø¢Ú¯Û’ لائن آف کنٹرول Ú©ÛŒ Ø+د بندی کئے جانے Ú©Û’ قانونی دعوے Ú©ÛŒ بنیاد فراہم کرنے Ú©Û’ لئے تیار نہیں تھا مگر 1992Ø¡ میں اور اس Ú©Û’ بعد پاکستان Ù†Û’ ’موجودہ‘ پوزیشنوں Ú©Ùˆ بنیادی متن میں درج کردہ شرط Ú©Û’ توسیعی موضوع Ú©Û’ بطور اس طرØ+ قلم بند کرنے Ú©ÛŒ پیشکش Ú©ÛŒ کہ یہ بعد میں خطے پر کسی قانونی دعوے Ú©ÛŒ اساس نہیں ہو گا۔ بھارت Ù†Û’ اس پیشکش Ú©Ùˆ مسترد کر دیا اور فوجی دستوں Ú©ÛŒ واپسی سے پہلے زمین اور نقشے دونوں پر ’ایکچوئل گراؤنڈ پوزیشن لائن‘ (AGPL) Ú©ÛŒ توثیق کا مطالبہ کیا۔ Ø+تیٰ Ú©Û’ 2004Ø¡ اور 2008Ø¡ Ú©Û’ درمیان بات چیت کا دوطرفہ بہتر ماØ+ول بھی اس ڈیڈ لاک Ú©Ùˆ توڑنے میں ناکام رہا۔ پاکستانی مذاکرات کاروں Ù†Û’ اس دوران مطلع کیا کہ اگرچہ ایک دوستانہ Ø+Ù„ Ú©ÛŒ جانب پیشرفت Ú©Û’ لئے ماØ+ول سازگار تھا جس Ú©Û’ لئے وہ شدت سے کوشاں تھے مگر بھارتی مذاکرات کاروں Ù†Û’ ایک ہی نکتے Ú©ÛŒ رٹ لگائے رکھی کہ پاکستان (AGPL) Ú©ÛŒ توثیق کرے۔ پاکستان Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ ÚˆÛŒ ملٹرائزیشن Ú©ÛŒ ایک ابتدائی شرط Ú©Û’ بطور مسترد کر دیا۔ کیا پاکستان Ù†Û’ اس جمود Ú©Û’ خاتمے Ú©Û’ لئے کوئی تعمیری خیالات پیش کئے؟ مئی2011Ø¡ میں ہوئے مذاکرات Ú©Û’ بارہویں دور میں اسلام آباد Ú©ÛŒ پیش کردہ تجاویز اس سوال کا جواب ہیں۔ پاکستان Ù†Û’ سب سے پہلے تنازع Ú©Û’ Ø+Ù„ Ú©Û’ لئے ان اصولوں Ú©Ùˆ دہرایا جن Ú©ÛŒ بلند گونج 1989Ø¡ Ú©Û’ معاہدے میں سنی گئی تھی۔ ان میں یہ تجاویز شامل تھیں1) متنازع علاقے Ú©Û’ باہر فوجی دستوں Ú©ÛŒ ازسرنو تعیناتی اور ڈس انگیجمنٹ (2) دونوں ممالک Ú©Û’ فوجی ماہرین Ú©Û’ ذریعے ازسرنو تعیناتی، توثیق Ú©ÛŒ شرائط اور مانیٹرنگ Ú©Û’ طریق کار کا تعین (3) NJ 9842 سے Ø¢Ú¯Û’ لائن آف کنٹرول Ú©ÛŒ Ø+د بندی کا نتیجتاً دوطرفہ معاہدے Ú©Û’ تØ+ت تعین۔ ان اصولوں پر بنیاد کرتے ہوئے پاکستان Ù†Û’ Ø¢Ú¯Û’ کا راستہ تلاش کرنے Ú©Û’ لئے تجویز دی کہ اگر ایک بار فوجی دستوں Ú©ÛŒ واپسی Ú©Û’ جدول کا تعین ہو جائے تو اس میں دو شرائط Ú©Û’ تØ+ت ’موجودہ‘ اور ’مستقبل کی‘ پوزیشنوں Ú©ÛŒ فہرست شامل Ú©ÛŒ جا سکتی ہے۔ اول یہ کہ ان فہرستوں کا عنوان یہ ہو: ’1984Ø¡ میں شملہ معاہدے Ú©Û’ بعد قبضہ شدہ پوزیشنوں اور مستقبل میں ازسرنو تعیناتی Ú©ÛŒ پوزیشنوں Ú©ÛŒ فہرست‘دوسری شرط یہ تھی کہ فہرستوں میں واضØ+ کر دینا چاہئے کہ یہ صرف اور صرف مانیٹرنگ مقاصد Ú©Û’ لئے ہیں اور ان Ú©ÛŒ سیاچن تنازع Ú©Û’ آخری Ø+Ù„ Ú©Û’ وقت کوئی قانونی یا اخلاقی Ø+یثیت نہیں ہو گی۔ پاکستانی مذاکرات کاروں Ù†Û’ اس وقت ڈس انگیجمنٹ Ú©Û’ ایک تثلیثی زون Ú©Û’ تعین Ú©ÛŒ بھی کوشش Ú©ÛŒ جس Ú©Û’ مغرب میں ’اندیرا کولی پاس‘ اور مشرق میں ’قراقرم پاس‘ ہے اور ان دونوں کا اتصال NJ 9842 پر ہوتا ہے۔ گایونگ (Gyong)ØŒ NJ 9842 اور وارشی (Warshi) تک ازسرنو تعیناتی Ú©ÛŒ تجویز دی گئی۔ پاکستان Ú©Ùˆ امید تھی کہ ان ٹھوس تجاویز کا مثبت جواب دیا جائے گا مگر بھارتی مذاکرات کاروں Ú©Û’ رویّے Ù†Û’ مجوزہ طور پر اٹھائے جانے والے اقدامات Ú©Û’ تسلسل Ú©Ùˆ پلٹ دیا۔ بھارت Ù†Û’ ازسرنو تعیناتی اور ڈس انگیجمنٹ سے پہلے NJ 9842 سے Ø¢Ú¯Û’ Ú©ÛŒ پٹی Ú©ÛŒ Ø+د بندی کا مطالبہ کیا یعنی دوسرے الفاظ میں ÚˆÛŒ ملٹرائزیشن اس وقت تک شروع نہیں ہو Ú¯ÛŒ اور اس نتیجے Ú©ÛŒ پابند ہو Ú¯ÛŒ جب تک کہNJ 9842 سے Ø¢Ú¯Û’ لائن آف کنٹرول Ú©ÛŒ Ø+د بندی Ú©Û’ بارے میں لازمی طور پر نہایت طویل اور پیچیدہ بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ جاتی۔ (جاری ہے)